Monday, 20 June 2016

ماہنامہ بچوں کا رسالہ التوحید رمضان المبارک خصوصی شمارے کارسمِ اجراء

مدیر اعلیٰ التوحید برادر محمد فراز احمد کی اطلاع کے بموجب ایس آئی او سٹی نظام آباد کی جانب سے شائع ہونے والا ماہنامہ بچوں کا رسالہ التوحید کا رسم اجراء 19 تاریخ کو بعد نماز تراویح مسجد رضابیگ پر کیا گیا,جسمیں جناب احمد عبدالحلیم صاحب(امیر مقامی جماعت اسلامی ہند, نظام آباد) جناب احمد عبدالعظیم صاحب(ناظم ضلع جماعت اسلامی, نظام آباد) برادر محمد عامر خان(صدر مقامی ایس آئی او, نظام آباد) , برادر محمد فراز احمد(مدیراعلیٰ التوحید) , برادر جنید حفیظ(یونٹ صدر مالاپلی) و دیگر موجود تھے.
    اِس موقع پر شرکائے مجلس نے مدیرِ اعلیٰ سمیت ادارتی ٹیم کومبارک باد پیش کی اور مستقبل میں التوحید کے مزید وسعت کے لئے نیک خواہشات فرمائی.

ماہنامہ التوحید کا رمضان المبارک خصوصی شمارہ

ایس آئی او نظام آباد سے شائع ہونے والا ماہنامہ بچوں کا رسالہ التوحید کا خصوصی شمارہ نئے انداز میں قارئین کے لئے پیشِ خدمت ہے جو مختلف اور نئے انداز سے لبریز قارئین کے لئے معلوماتی, اسلامی و دلچسپ مضامین سے مزین ہے.

Wednesday, 13 January 2016

At-Touheed Magazine January 2016 edition will be Publish soon: Chief Editor



14-01-2016 Nizamabad: Chief editor At-Touheed urdu monthly said that magazine will be circulate and publish soon at www.attouheednzb.blogspot.in. The main theme of edition will be on Republic day of India 26 January and also other issues and stories given by readers. News of Sio Nizamabad and activities of the organisation and many more interesting articles are there in magazine. At-Touheed team request you all to join with us and connect with us by this magazine.

Wednesday, 18 November 2015

امانت

"والذین ھم لامنتہم و عہدھم راعون"(المومنون-8)اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو ایک خاص منصب اور خاص مقصد کے تحت اس دنیافانی میں بھیجا ہے جس کی حقیقت سے آپ بخوبی واقف ہے, اور جس مقصد کے لئےمو منوں کو بھیجا ہے ان کے صفات بھی اللہ نے اپنی نازل کردہ کتاب ہدایت قرآن حکیم میں اور محبوب پیغمبر نبی کریمؐ کی زندگی سے بتلا دئیے ہیں. ان میں سے ایک جو میں نے آیت تحریر کی ہے " (مومن وہ ہیں) جو اپنی امانتوں اور عہدوپیمان کا پاس رکھتے ہیں". مسلمان آج جس موڑ پر ہیں اور جس ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں بڑے چیالنجس کا دور ہے جہاں اپنا لوہا منوانے کی دوڑ لگی ہے جس میں کسی بھی راستہ کا انتخاب ذاتی مفاد کے لئے کرتا ہے اس مقام پر آنے کے بعد اللہ کے نازل کردہ قانون کے تحت مومن کی اس صفت کی آزمائش ضرور ہو تی ہے. اور اس صفت پر وہی پورا اترے گا جسے آخرت میں خدائےواحد کی طرف پلٹنا اور جواب دہی کا احساس ہو. ہم لوگوں نے عہد و پیمان کو ایک چھوٹی سی بات پر رکھ دیا ہے حالانکہ اسلام ایسے لوگوں کو مومنوں کی فہرست سے بے دخل کر دیتا ہے

Friday, 20 June 2014

انفاق فی سبیل اللہ اور انسانی شخصیت پر اس کے اثرات

دنیا میں ہر انسان کو اپنی جان و مال اور اولاد بہت عزیز ہوتے ہیں، ان کے لئے وہ دن رات محنت کرتاہے، جائز و ناجائز کی بھی تمیز نہیں کرتا، بعض اوقات تو مال و متاع کی محبت اور اس کے حصول کے لئے وہ اپنی جان تک کو قربان کردیتاہے۔قرآن میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا:
’’ اَلْھٰکُمُ التَّکَاثُرُoحَتّٰی زُرْتُمُ الْمَقَابِرَo‘‘(التکاثر: ۱۔۲)
ترجمہ’’تم لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اور ایک دوسرے سے بڑھ کر دنیا حاصل کرنے کی فکر و دھن نے غفلت میں ڈال رکھا ہے یہاں تک کہ اسی فکر میں تم لبِ گور تک پہنچ جاتے ہو۔‘‘
یہی مال و متاع اور دنیا کی حرص وطمع انسان کو اس کی انسانیت سے گراکر حیوان بلکہ اس سے بھی بد تر حالت میں لا کھڑا کر دیتی ہے۔انسان کی یہ کیفیت دراصل اس کے اپنے مقصدوجود سے ناواقفیت اور اپنے خالق و مالک سے دوری کے نتیجہ میں ہوتی ہے۔ جب کوئی بندہ اپنے رب کو پہچانتا ہے اور اپنے وجو دسے واقف ہو کرخوداورخداشناسی اختیارکرتا ہے تو پھر یہی مال و دولت اس کے لئے دنیا و آخرت دونو ں جہاں کی کامیابی و کامرانی کاموجب بنتاہے۔جو بندہ اپنے عزیز ترین مال کو اللہ کی راہ میں، اس کے دین کی توسیع واشاعت کی خاطر، اور اُن بندوں پر جوکمزور ومحتاج ہیں خرچ کرتا ہے، تو ایسے بندوں کے لئے بشارتوں اور خوب خوب انعامات کا ذکر قرآن و

Friday, 22 November 2013

سلام کو عام کریں


اسلام امن و سلامتی کا ضامن ہے، ’اسلام‘ لفظ سے ہی سلامتی کا اظہار ہوتا ہے، نجی زندگی ہو، یا معاشرتی زندگی ہر جگہ سلامتی ہی اس کی اولین ترجیح ہے، اسلام کے ماننے والے جب ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں تب بھی وہ ایک دوسرے کا استقبال سلامتی کی دعا سے ہی کرتے ہیں۔ اسلام سے قبل ایک دسرے سے ملاقات کے وقت دوسرے کلمات رائج تھے لیکن آں حضو رؐ نے اپنے ماننے والوں کو سلام کا بہترین طریقہ سکھایا۔ آئیے حضرت ابوہریرہؓ کی اس روایت کو سمجھیں جس میں سلام کی اہمیت پرنبیؐ نے اپنے خیالات کا کچھ یوں اظہار کیا ہے:لا تدخلون الجنۃ حتی تومنوا ولا تو منوا حتی تحابوا۔۔ ألا ادلکم علی شئی اذا فعلتموہ تحاببتم ؟ افشوا السلام بینکم۔ (راوہ مسلم)
’’ تم جنت میں دا خل نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ ایمان لے آ و، اور تم مومن کامل نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ آپس میں محبت کرنے لگو، کیا میں تم کو ایسی چیز نہ بتاؤ ں جسے تم کرنے لگو تو آپس میں محبت پیدا ہوجائے، فرمایا: سلام کو رواج دو‘‘ ۔
اس روایت کے ذریعہ سلام کی اہمیت کااندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ آں حضورؐ نے جہاں ایمان کے بغیر جنت میں داخلہ ناممکن بتایا، وہیں ایمان پیدا کرنے کے لئے آپسی محبت کو لازمی شئے قرار دیا ۔ پھر محبت کو بڑھاوا دینے کا اہم گر سکھاتے ہوئے سلام کو عام کرنے اور اس کا رواج عام کرنے کا حکم دیا ۔ جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے سلام کرنے سے کس قدر محبت میں اضافہ ہو سکتا ہے ، سخت جانی دشمن بھی آپ کی زبان سے سلامتی کے الفاظ سن کر پگھل سکتا ہے ، جو آپ کے قتل کے ارادے سے سامنے آئے اور آپ اس کو سلام کر کے یہ احساس دلائیں کہ ہم اپنی طرف سے آپ کی سلامتی کی دعا کرتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ اس کا دل پسیج جائے اور وہ آپ کا ہو کر رہ جائے ، دوستی بڑھانے اور دلوں کو جوڑنے کا اس سے زیادہ کوئی اور کارآمد نسخہ ہی نہیں ہے ، یقین نہ آئے تو کوئی اس نسخہ