Wednesday, 18 November 2015

امانت

"والذین ھم لامنتہم و عہدھم راعون"(المومنون-8)اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو ایک خاص منصب اور خاص مقصد کے تحت اس دنیافانی میں بھیجا ہے جس کی حقیقت سے آپ بخوبی واقف ہے, اور جس مقصد کے لئےمو منوں کو بھیجا ہے ان کے صفات بھی اللہ نے اپنی نازل کردہ کتاب ہدایت قرآن حکیم میں اور محبوب پیغمبر نبی کریمؐ کی زندگی سے بتلا دئیے ہیں. ان میں سے ایک جو میں نے آیت تحریر کی ہے " (مومن وہ ہیں) جو اپنی امانتوں اور عہدوپیمان کا پاس رکھتے ہیں". مسلمان آج جس موڑ پر ہیں اور جس ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں بڑے چیالنجس کا دور ہے جہاں اپنا لوہا منوانے کی دوڑ لگی ہے جس میں کسی بھی راستہ کا انتخاب ذاتی مفاد کے لئے کرتا ہے اس مقام پر آنے کے بعد اللہ کے نازل کردہ قانون کے تحت مومن کی اس صفت کی آزمائش ضرور ہو تی ہے. اور اس صفت پر وہی پورا اترے گا جسے آخرت میں خدائےواحد کی طرف پلٹنا اور جواب دہی کا احساس ہو. ہم لوگوں نے عہد و پیمان کو ایک چھوٹی سی بات پر رکھ دیا ہے حالانکہ اسلام ایسے لوگوں کو مومنوں کی فہرست سے بے دخل کر دیتا ہے جو وعدوں کا پاس نہیں رکھتے. نیز اس پر فکن دور میں مسلمانوں کو اپنے اخلاق سے لوگوں کو متاثر کرنے کی ضرورت ہے اور جب تک آپ وعدہ خلافی کر تے رہینگے تب تک اپنے مومنانہ کردار کو لوگوں کے سامنے پیش نہیں کر سکتے چاہے وہ آپ کا تحریکی عہد کیوں نہ ہو ہم تمام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے بھی عہد لیا شہادت لی ہاتھ پر نہیں مگر خدا کو حاضر و ناظر مانتے ہو ئے پھر ہم اس عظیم عہد سے کیسے منہ پھیر سکتے ہیں جس کے لئے نبی نے اپنی زندگی قربان کردی. پھر اس تنظیم کے عہد سے کیسے منہ پھیر سکتے ہیں جس کے رکن بنتے وقت بھی ہم نے خدا سے اقامت دین کو قائم کر نے میں اپنی جان کی قربانی تک لگانے کا عہد کیا تھا پھر اس عظیم قائد کے ان الفاظ کو کیسے بھول سکتے ہیں جنھوں نے کہا تھا کہ اقامت دین یا تو قائم ہو گا یہ اس راہ میں جان قربان ہو گی. اللہ ہمیں اپنے عہدوپیمان کا پا س رکھنے کی توفیق عنایت کرے. آمین
 محمد فراز احمد،نظام آباد
 محمد فراز احمد،نظام آباد

 محمد فراز احمد،نظام آباد

No comments:

Post a Comment